محمد ﷺ کے غزوات
غزوہ بدر: نبی ﷺ نے رمضان دوہجری میدان بدرکے میں مشرکوں سے جنگ کی تو اللہ تعالی نے مدد فرمائی اورمشرکوں کی کمر ٹوٹ گئ ، اورتین ہجری میں بنوقینقاع کے یہودیوں نے غداری اورمعاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہو ئے ایک مسلمان کوقتل کردیا تونبی ﷺ نے انہیں مدینہ سے شام کی طرف جلاوطن کردیا ۔
غزوہ احد: پھرقریش نے بدرمیں اپنے مقتولین کا بدلے لینے کے لیے شوال تین ہجری میں مدینہ کے قریب میدان احد میں پڑاو کیا اور دوران جنگ تیراندازوں نے نبی ﷺ کی نافرمانی کی جس کی بنا پرمسلمانوں کی مدد اورنصرت مکمل نہ ہوسکی اورمشرکین مکہ کی بھاگ نکلے اورمدینہ میں داخل نہ ہوسکے
۔بنو نضیر کی عہد شکنی: پھر بنونضیر کے یہودیوں نے معاہدہ توڑا اورنبی ﷺ پر ایک بڑا سا پتھر پھینک کر انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تواللہ تعالی نے نجات دی بعدمیں نبی ﷺ نے چار ہجری میں ان کا محاصرہ کرکے انہیں خیبر کی طرف جلا وطن کردیا ۔
غزوہ بنی مصطلق: پانچ ہجری میں نبی ﷺ نے بنومصطلق کی دشمنی ختم کرنے کے لیے ان پرچڑھائی کردی تواللہ تعالی نے ان کی مدد فرمائی اوران کے مال کوغنیمت اورانہیں قیدی بنایا ۔
غزوہ احزاب: پھر اس کے بعد یہودیوں کے زعماء نے مختلف قبائل اورگروہوں کومسلمانوں کے خلاف اکٹھا کیا تا کہ اسلام کو اس کے گھرمیں ہی ختم کردیا جا ئے تومدینہ کے گرد مشرک ، حبشی ، اورغطفان کے یہودی اکٹھے ہوگئے تواللہ تعالی نے ان کی سازشوں کونیست ونابود کے اپنے رسول ﷺ کی مدد و نصرت فرمائی اسی کے بارہ میں فرمان باری تعالی ہے: اوراللہ تعالی نے کافروں کوغصے میں بھرے ہوئے ہی ( نامراد ) واپس لوٹا دیا انہوں نے کوئ فائدہ نہیں پایا اور اس جنگ اللہ تعالی خود ہی مومنوں کوکافی ہوگيا اللہ تعالی بڑي قوتوں والا اور غالب ہے ( الاحزاب : 25 ) ۔
غزوہ بنو قریظہ: پھرنبی ﷺ نے بنوقریظہ کا بھی ان کی غداری اورمعاہدہ توڑنے کی بنا پرمحاصرہ کیا تواللہ تعالی نے مدد فرمائی اورنبی ﷺ نے مردوں کوقتل اوراولاد کوغلام اورمال کوغنیمت بنا لیا ۔
صلح حدیبیہ: چھ ہجری میں نبی ﷺ نے بیت اللہ کی زيارت اورطواف کا قصد کیا لیکن مشرکوں نے انہیں روک دیا تونبی ﷺ نے حدیبیہ کے مقام پر دس سال تک لڑائی نہ کرنے پر صلح کی تا کہ اس میں لوگ امن حاصل کریں اورجوکچھ چاہیں اختیار کریں تواس کی بنا پرلوگ فوج درفوج اسلام میں داخل ہو ئے ۔
غزوہ خیبر: سات ہجری میں نبی ﷺ نے خیبر پرچڑھائی کردی تا کہ یہودی کا قلع قمع کیا جاسکے جنہوں نے مسلمانوں کا جینا دوبھر کررکھا تھا توان کا بھی محاصرہ کیا اوراللہ تعالی کی مدد سے مال ودولت اورزمین غنیمت میں حاصل ہوا ، اورنبی ﷺ نے پوری دنیامیں بادشاہوں کو خطوط لکھ کر اسلام کی دعوت دی ۔
غزوہ مؤتہ: آٹھ ہجری ميں نبی ﷺ نے زید بن حارثہ کی قیادت میں ایک لشکر ترتیب دے کر حد سے تجاوز کرنے والوں کی سرکوبی کے ليے روانہ کیا لیکن رومیوں نے بہت عظیم لشکر جمع کیا اورمسلمانوں کے بڑے بڑے قائد شہید کر دیے گئے اورباقی مسلمانوں کواللہ تعالی نے ان کے شرسے محفوظ رکھا
۔فتح مکہ: اس کے بعد مشرکین مکہ نے معاہدہ توڑدیا تونبی ﷺ ایک عظیم لشکر لے کے ان کی سرکوبی کے لیے نکلے اورمکہ فتح ہوا توبیت اللہ بتوں اورکافروں سے پاک صاف ہوگیا ۔
غزوہ حنین: پھرشوال آٹھ ہجری میں غزوہ حنین ہوا تاکہ ثقیف اورہوازن کو سبق سکھایا جائے تواللہ تعالی نے انہیں شکست سے دوچارکرکے مسلمانوں کو بہت سارے مال غنیمت سے نوازا ، پھر نبی ﷺ نے آگے جا کر طائف کا محاصرہ کیا لیکن اللہ کے حکم سے اس کی فتح نہ ہو سکی تواللہ تعالی نے ان کے لیے دعا فرمائی اوروہاں سے چل پڑے تواہل طائف بعد میں مسلمان ہوگئے ، پھرنبی ﷺ واپس آئے اور مال غنیمت تقسیم کیا اور عمرہ کرنے کے بعد مدینہ کی طرف واپس نکل کھڑے ہوئے ۔
غزوہ تبوک: نوہجری کوسخت تنگ دستی اورشدید قسم کی گرمی کے موسم میں غزوہ تبوک ہوا تونبی ﷺ دشمن کی سرکوبی کے لیے تبوک کی طرف رواں دواں ہوئے اوروہاں پہنچ کرپڑاؤ کیا اورکسی سازش کا سامنا نہیں کرنا پڑا اوربعض قبائل کے ساتھ مصالحت ہوئ اورمال غنیمت لے کر مدینہ کی طرف واپس پلٹے ، تواس طرح غزوہ تبوک نبی ﷺ کا آخری غزوہ ہے جس میں نبی ﷺ نے خود بنفس نفیس شرکت فرمائی ۔